مولانا عمری نے جماعت اسلامی کے تعلق سے غلط فہمیوں کو دور کیا : امارت شرعیہ

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 29-08-2022
مولانا عمری نے جماعت اسلامی کے تعلق سے غلط فہمیوں کو دور کیا  : امارت شرعیہ
مولانا عمری نے جماعت اسلامی کے تعلق سے غلط فہمیوں کو دور کیا : امارت شرعیہ

 

 

 پٹنہ : مولانا جلال الدین عمری  ایک نامور عالم دین ، علم و عمل کے پیکر ،مخلص داعی اسلام اور صاحب کردار شخصیت کے حامل انسان تھے ، انہوں نے ملک کے علمی و تعلیمی مراکز میں جماعت اسلامی سے متعلق پھیلی غلط فہمیوں کو دور کرنے کی کامیاب کوشش کی ، اور آپ کی ان کوششوں کے نتیجہ میں لوگوں کے درمیان سے بڑی حد تک غلط فہمیاں دور ہوئیں۔بہت ساری خوبیوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے انہیں لمبی عمر عطا فرمائی تھی۔مولانا نے پچاس سے زیادہ گراں قدر علمی کتابیں تصنیف کیں جو علم کے بازار میں ہاتھوں ہاتھ لی جاتی رہی ہیں ۔ بلا شبہ ایسے با فیض عالم دین کا ہمارے درمیان سے اٹھ جانا ایک بڑا علمی خسارہ ہے۔

امارت شرعیہ کے قائم مقام ناظم مولانا محمد شبلی القاسمی نے مولانا عمری  پر اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ وہ ان کے انتقال پر ایک تعزیتی نشست  میں تقریر کررہے تھے۔  نائب امیر شریعت  بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ حضرت  مولانا محمد شمشاد رحمانی قاسمی کی صدارت میں مرکزی دفتر  امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ میں منعقد ہوئی۔

  برصغیرہندو پاک کے با وقار اور ممتاز محقق و مصنف ، جماعت اسلامی ہند کے سابق امیر ، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدراور شریعہ کاؤنسل کے چیئر مین حضرت مولانا جلال الدین عمری کے سانحہ ارتحال پر امارت شرعیہ بہار،اڈیشہ و جھارکھنڈ کے ذمہ داران و کارکنان نے گہرے غم اور صدمے کا اظہار کیا ۔حضرت مولانا جلال الدین عمری(پیدائش 1935، وفات 2022)  مورخہ 26اگست 2022 جمعہ کی شب ساڑھے آٹھ بجے 88 سال کی عمر گزار کر خالق حقیقی سے جا ملے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون

مولانا قاسمی  نے کہا کہ مولانا عمری  کی ہمہ جہت علمی و فکری شخصیت کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ان کا امارت شرعیہ ، خانقاہ رحمانی مونگیر اور یہاں کے اکابر علماء و مشائخ سے گہرا تعلق تھا، اس رشتہ کی بنیاد پر امارت شرعیہ کے بڑے قدر دان اور اس کی خدمات کے مداح تھے۔

انہوں نے مسلم پرسنل لابورڈ کے پلیٹ فارم سے  امیر شریعت مولانا منت اللہ رحمانی ،امیر شریعت سادس حضرت مولانا سید نظام الدین اور امیر شریعت  مولانا محمد ولی رحمانی کے ساتھ مل کر بڑا کام کیا اورا س نسبت سے وہ امارت شرعیہ سے بھی قریب ہوئے۔

قاضی شریعت مولانا محمد انظار عالم قاسمی نے کہا کہ جب بھی اسلام اورقوانین اسلامی کے خلاف غیروں کی طرف سے اعتراض ہو تا وہ اس کا جم کر دفاع کرتے اور اسلام کا موقف واضح کرتے تھے۔امارت شرعیہ کے صدر مفتی مولانا مفتی سہیل احمد قاسمی نے کہا کہ حضرت مولانا جلال الدین عمری علم وعمل  اور تواضع و انکساری کا سمندر تھے ، آپ ایک با وقار اور با بصیرت عالم دین تھے ، دنیا کے حالات و واقعات پر گہری نگاہ رکھتے تھے،  انسان مر جاتا ہے لیکن اس کے اعمال و کردار نہیں مرتے ، مولانا بھی اپنے اچھے حسن عمل اور اعلیٰ  کردارکے ساتھ ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔

 مفتی امارت شرعیہ مولانا مفتی محمد سعید الرحمن قاسمی نے کہا کہ کچھ شخصیات ایسی ہوتی ہیں جن کے جانے کا غم صدیوں رہتا ہے ، مولانا جلال الدین عمری قدس سرہ العزیز کی شخصیت بھی ایسی ہی تھی کہ مدتوں لوگ آپ کے اعلیٰ کردار اور کارناموں کو یاد کرتے رہیں گے۔ آپ ایک عظیم محقق، رمز شناس داعی، درجنوں کتاب کے مصنف اور ذی وجیہ عالم دین تھے، ان کے جانے سے ملت اسلامیہ کا بڑا نقصان ہوا  ہے۔

 نائب قاضی شریعت مولانا مفتی وصی احمد قاسمی صاحب نے کہا کہ حضرت مولانا جلال الدین عمری صاحب مدبر ، محقق، مفکر اور با وقار عالم دین تھے ، چھوٹوں پر شفقت فرمانے والے اور عزیزوں کو آگے بڑھانے والے تھے ۔

 ایسی سنجیدہ اور با وقار شخصیت کا چلا جانا ہم سب کا ذاتی نقصان ہے ۔مولانامفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی صاحب نائب ناظم امارت  شرعیہ نے آپ کی زندگی کے احوال و آثار اور علمی و تصنیفی خدمات کا تفصیل سے تذکرہ کیا ۔

آپ نے بتایا کہ مولانا پچاس سے زیادہ کتابوں کے مصنف تھے ، آپ کو شاہ ولی اللہ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔ اپنی مدلل و محقق اورشگفتہ تحریروں کے ذریعہ نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی مقبول تھے۔نائب ناظم امارت شرعیہ مولانا مفتی محمد سہراب ندوی نے کہا کہ ان کے علم میں گہرائی اور گیرائی تھی ، وہ ایک فکر کے ساتھ رہ کر دوسری فکروں کو سراہتے اور اس کا احترام کرتے تھے۔

مولانا رضوان احمد ندوی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ جس کو علم و حکمت کی دولت سے نوازتے ہیں انہیں خیر کثیر کی نعمت عطا کرتے ہیں ، مولانا کو اللہ تعالیٰ نے حکمت کی نعمت اور خیر کثیر کی دولت سے نوازا تھا، مولانا بنیادی طور پر داعی تھے، عظیم اور موقر جماعت کے امیر ہونے کے با وجود سادہ زندگی گزارتے تھے ، لیکن ساتھ ہی عالمانہ وقار کے حامل تھے ، آپ سے اللہ تعالیٰ نے افراد سازی کا بھی بڑا کام لیا ۔

 آپ نے بہت سے علماء و دعاۃ کو تربیت دی جو آج جماعت اسلامی ہند کے پلیٹ فارم سے  دینی و علمی خدمت انجام دے رہے ہیں۔

 اس تعزیتی نشست کا آغاز مولانا عبد اللہ جاوید صاحب کی تلاوت کلام پاک سے ہوا اور آخر میں حضرت نائب امیر شریعت  اور تمام شرکاء نے مولانا عمری کے لیے مغفرت اور بلندی درجات اور پسماندگان کے لیے صبر و استقامت  کی دعا کی۔

اس نشست میں مولانا احمد حسین قاسمی، مولانا قمر انیس قاسمی، مولانا محمد ارشد رحمانی، جناب سمیع الحق صاحب ، مولانا محمد ابو الکلام شمسی ، مولانا مطیع الرحمن شمسی، مولانا مفتی احتکام الحق قاسمی، مولانا مجیب الرحمن دربھنگوی، مولانا شمیم اکرم رحمانی، مولانا نصیرالدین مظاہری، مولانا شہنواز عالم مظاہری، مولانا محفوظ اختر صاحب ، مولانا منہا ج عالم ندوی، مولانا مجاہد الاسلام قاسمی، مولانا محمد عادل فریدی کے علاوہ دیگر کارکنان امارت شرعیہ بھی شریک تھے۔